فتح و شکست کے بارے میں قانونِ الٰہی

اللہ تعالیٰ نے قراٰن مجید میں اپنا ضابطہ بیان کیا ہے کہ ان یمسسکم قرح ۔الی۔ ویمحق الکافرین (سورہ آلِ عمران آیت140، 141) ان آیات کی تفسیر میں مفسر قراٰن مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب ؒ  حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ  کی تفسیر بیان القراٰن سے نقل کرتے ہیں”اگر تم کو زخم (صدمہ) پہنچ جاوےجیسا احد میں ہوا تو کوئی گھبرانے کی بات نہیں کیونکہ اس میں چند حکمتیں ہیں ، ایک تو یہ کہ اس قوم کو بھی جو کہ تمہارے مقابل تھی یعنی کفار ایسے ہی زخم (صدمہ) پہنچ چکا ہے چنانچہ گذشتہ جنگ بدر میں وہ صدمہ اٹھا چکے ہیں اور ہمارا معمول ہے کہ ان ایام کویعنی غالب و مغلوب ہونے کے زمانے کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں یعنی کبھی ایک قوم کو غالب اور دوسری کو مغلوب کر دیا ،

کبھی اس کا عکس کردیا، سو اسی معمول کے مطابق پار سال وہ مغلوب ہوئے تھے اب کے تم ہو گئے، ایک حکمت تو یہ ہوئی اور دوسری حکمت یہ ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہری طور پر جان لیویں کیونکہ مصیبت کے وقت مخلص اور نیک کا امتحان ہو جاتا ہے اور تیسری حکمت یہ ہے کہ تم میں سے بعضوں کو شہید بنانا تھا، بقیہ حکمتیں آگے آتی ہیں درمیان میں اللہ تعالیٰ جملہ معترضہ کے طور پر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ظلم (کفر و شرک) کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتے پس اسکا احتمال نہ کیا جائے کہ شاید ان کو محبوب ہونے کی وجہ سے غالب فرما دیا ہو ہر گز نہیں، اور چوتھی حکمت یہ ہے کہ تاکہ گناہوں کے میل کچیل سے ایمان والوں کو صاف کر دے کیونکہ مصیبت سے اخلاق و اعمال کا تصفیہ ہو جاتا ہے، اور پانچویں حکمت یہ ہے کہ مٹادیوے کافروں کو ، یہ اس لئے کہ غالب آجانے سے ان کی ہمت بڑھے گی پھر مقابلہ میں آئیں گے اور ہلاک ہو گے دوسرے یہ کہ مسلمانوں پر ظلم کرنے سے قہرِ خداوندی میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوں گے” آئیے اللہ کی بیان کردہ ان حکمتوں کی تطبیق آج کے دور پر کرتے ہیں:

 1) اگرآج مسلمان مغلوب نظر آ رہے ہیں تو پہلے غالب بھی تو رہے ہیں،

 2) مخلص و سچے ایمان والوں  اور منافق اور کمزور ایمان والوں کی چھانٹی ہو رہی ہےکہ جو کفار کے مقابلہ میں ثابت قدمی کے ساتھ مصروفِ جہاد ہیں وہ مخلصین کی صف میں کھڑے ہیں اور جن کی دلی ہمدریاں کفار کے ساتھ ہیں وہ منافقین کی صف میں کھڑے ہیں اور جو مصروفِ جہاد  بھی نہیں اور مجاہدین کے معاون بھی نہیں لیکن دلی ہمدردیاں مجاہدین کے ساتھ ہیں تو وہ کمزور ایمان والوں کی صف میں کھڑے ہیں،

3)مسلمانوں کو شہادت کا بلند مرتبہ عطا ہو رہا ہے جس کی نبی ﷺ بھی تمنا کیا کرتے تھے،

 4) ایمان والوں کے گناہ دھل رہے ہیں اور ایک سچے مومن کو اور کیا چاہئے،

 5) طاغوتِ  اکبر امریکہ اور اس کے دم چھلوں کی شکست قریب ہے۔

اس تحریر پر تبصرہ کیجئے، آپکا تبصرہ یقینا ہمارے لئے سود مند ہو گا۔ جزاک اللہ خیرا